حاد ڈاٹ کام ‘کےکےٹٹ‘ ‘‘ ‘‘ ‘‘ ‘پد ‘‘ ‘‘ ‘‘ ‘ یہ سائیٹ جدید فکری چیلنجز خصوصاالحادی فتنے کے علمی محاکمے کے لیے بنائی گئی ہے. اسوقت اسلام سمیت ہر مذہب کو الحاد کے چیلنج کا سامنا ہے, آج سے دو سو برس پیشتر ایک عام آدمی اچھا مسلمان ہو سکتا تھا اور رہ سکتا تھا خواہ اس نے کبھی امام غزالی اور ابن عربی کا نام بھی نہ سنا ہوتا. اس وقت نرا ایمان کافی تھا کیونکہ اس کی حفاظت ہوتی رہتی تھی۔ آج کا مسلمان اگر ان عقائد کے بارے میں تفصیلی اور نظری علم نہیں رکھتا جن پر اس کا ایمان ہے تو اس کے ایمان کی سلامتی ہر دم خطرے میں ہے. ہاں کسی شخص کو فطرتا سادگی کا ایک ناقابل تسخیر حصار میسر ہو تو اور بات ہے.
آج علم کا کوئی بھی شعبہ چاہے وہ سماجی ہو یا سائنسی, اسکی ہر قسم کو مغرب نے دین کے لیے اجنبی بنانے میں کامیابی حاصل کرلی ہے, آج دنیا کو چلانے والا, انسانی ذہن کی تربیت کرنے والا, انسان کے عملی مقاصد پورا کرنے والا کوئی بھی جدید علم یا ڈسپلن ایسا نہیں ہے جو مذہبی ذہن و دینی شعور کو اپنے اندر داخل ہونے کا راستہ فراہم کرتا ہوں, آج کا ہر علم بلااستثنا دینی شعور کے مسلمامات و متعقدات سے یا تو براہ راست اپنی قوت انکار کے ساتھ متصادم ہے یا اس سے ایک تحقیر کے ساتھ لاتعلق ہے.اس جدید علمی ماحول نے اپنے سے تربیت پانے والے اذہان میں بھی یہ مذہب بیزار رویے اور مزاج پوری طرح انجیکٹ کردیے ہیں۔ یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ کوئی بھی مغربی علم اس علم کے اوریجنل مقدمات و مقاصد کے ساتھ اس علم کی منطق کی مطابقت کرتے ہوئے حاصل کیا جائے اور اس علم کے حصول کے نتیجے میں وہ آپ کو اپنے دینی شعور کے لیے معاون نظام استددلا ل فراہم کرسکتا ہو۔ تو ایسی صورتحال میں سب سے بڑی تبدیلی یونیورسٹی کالجوں میں رونما ہونی یقینی تھی .وہ لوگ جن کوکسی متمدن شہر کی یونیورسٹی یا کالج کے شعبہ انگریزی, فلسفہ, نفسیات یا سماجیات کے آتش کدے سے گزرنے کا اتفاق ہواہے وہ بخوبی جانتے ہیں کہ مغربی امداد اور مغربی ایجاد کے جلو میں نظریات کس طرح آئے ہیں اور ان کی چوٹ کہاں کہاں پڑتی ہے. الحاد ی لٹریچر کی تشہیر اور سوشل میڈیا پر جارحانہ اور سرگرم ملحدین نے علمی چیلنجز کا ماحول اور ذہنی تبدیلی کے لیے اثر انگیز حالات پیدا کردیے ہیں .ایک مسلمان جس کا گزر ان ریگ زاروں سے ہے, ان اداروں میں یا اس مواد کو پڑھ رہا ہے لیکن ان چیلنجز سے نمٹنے کے لئے مناسب ذہنی, روحانی اور مذہبی آگاہی نہیں رکھتا 'اسکا پھسلنا بہت آسان ہے. اس ریگ زار سے گزرنے والےکی اسی دینی و علمی پیاس اور کرب کو دور کرنے کا سامان کرنا اس دور کی سب سے بڑی دینی خدمت ہے.